بوڑھا شوہر
Burha Shohar
بیان کیا جاتا ہے، ایک بوڑھے آدمی نے نوجوان لڑکی سے شادی کر لی۔ اس نے اپنی اس بیوی کے رہنے سہنے کا بہت اچھا انتظام کیا۔ شاندار سجا ہوا مکان رہنے کے لیے دیا۔ اس کے لیے عمدہ کھانے پکواتا اور اس کے پاس بیٹھ کر گھنٹوں میٹھی میٹھی باتیں کرتا اور اسے یہ سمجھاتا کہ جوان آدمی کے مقابلے میں بوڑھا آدمی بہت اچھا شوہر ثابت ہوتا ہے۔ اس کا خیال تھا کہ ان باتوں سے اس کی بیوی خوش ہوتی ہو گی لیکن ایسا نہ تھا وہ عورت ہر وقت غمگین رہتی تھی۔
ایک دن بوڑھے نے اس کے آزردہ رہنے کی وجہ پوچھی اور بوڑھے شوہر کی خوبیاں بیان کرنی شروع کیں تو بیوی نے صاف لفظوں میں اسے بتا دیا کہ وہ اس زندگی سے مطمئن نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ کسی جوان عورت کی شادی بوڑھے آدمی سے ہو جانے کے مقابلے میں یہ بات کہیں اچھی ہے کہ عورت کو پہلو میں تیر لگے اور وہ ہلاک ہو جائے۔
بوڑھا سمجھ گیا کہ وہ اپنی بیوی کو خوش نہ رکھ سکے گا۔ چنانچہ اس نے اسے طلاق دے دی اور جب عدت کا زمانہ ختم ہو گیا تو عورت کی شادی ایک غریب مگر اکھڑ مزاج نوجوان کے ساتھ کر دی گئی، جوا سے جھڑکتا تھا اور مارتا تھا۔ لیکن وہ اپنے اس شوہر کے ساتھ خوش رہتی تھی۔
جو عورت مرد کے پہلو سے خوش ہو کر نہ اٹھے گی
ہمیشہ اس کے گھر میں تلخی گفتار پاؤ گے
جو نا ہموار ہو گی عمر بیوی اور شوہر کی
گھریلو زندگی کو ان کے ناہموار پاؤ گے
وضاحت
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ سبق دیا ہے کہ جو بوڑھے ہوس پوری کونے کے لے جوان عورتوں سے شادی کر لیتے ہیں وہ نہ صرف ان عورتوں کے ساتھ بلکہ خود اپنے ساتھ بھی ظلم کرتے ہیں۔ ان کی گھریلو زندگی ہر گز خوشگوار نہیں ہوسکتی۔
6 thoughts on “Burha Shohar | Sheikh Saadi Ki Hikayat | بوڑھا شوہر”