فرنگیوں کی قید
Farangiyo Ki Qaid
حضرت سعدیؒ بیان فرماتے ہیں کہ ایک بار مجھے اپنے دوستوں سے کچھ ایسا رنج پہنچا کہ میں دمشق سے نکل کر صحرا کی طرف روانہ ہو گیا۔ بیابان میں چند دن تو اطمینان سے گزر گئے۔ جنگل کے جانوروں سے انس کی بو آتی تھی اور میں دوستوں کی جدائی کا غم بھولتا جاتا تھا۔ لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ فرنگیوں کے ایک گر وہ نے مجھے گرفتار کر لیا اور طرابلس کے علاقے میں لے جا کر خندق کھودنے کے کام پر لگا دیا۔ بہت سے یہودی پہلے سے یہ مصیبت جھیل رہے تھے۔
میں اس مصیبت سے بہت زیادہ پریشان تھا شاید خدا کو میرے حال پر رحم آگیا۔ ایک د ن حلب کا ایک امیر ادھر سے گزرا۔ اس شخص سے میری شناسائی تھی۔ مجھے اس مصیبت میں گرفتار دیکھا تو دس دینا ر فدیہ دے کر آزادی دلوا دی اور اپنے ساتھ حلب لے گیا۔
حلب لے جا کر اس نے میری شادی اپنی بیٹی سے کر دی۔ سودینا مہر مقرر ہوا۔ اس شادی کو میں نے خدا کا انعام جانا اور اپنی بیوی کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگا۔ لیکن خدا جانے کیا بات ہوئی کہ پھر وہ عورت بہت بد تمیز یکا برتاؤ کرنے لگی۔ بات بات پر طعنے دیتی کہ کیا تو وہی نہیں ہے جسے میرے باپ نے دس دینار دے کر فرنگیوں کی قید سے چھڑایا تھا؟
ایک دن اس نے یہ طعنہ دیا تو میں نے کہا، بے شک میں وہی ہوں جسے تیرے باپ نے دس دینار دے کر آزادی دلوائی اور سودینار کے عوض فروخت کر دیا
ایک شخص نے چھڑا یا بکری کو بھیڑیے سے
لیکن گلے پہ اس کے پھر خود چھری چلانی
مغموم ہو کر بکری کہنے لگی کہ ظالم
میرے لیے تو تو بھی ہے بھڑیے کا بھائی
وضاحت
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے تین باتیں بیان فرمائی ہیں(۱) معمولی بخش پر اپنوں سے قطع تعلق شد ید نقصان کا باعث بنتا ہے (۲) احسان حقیقی معنوں میں وہی ہے جس میں اپنی غرض شامل نہ ہو(۳) ایسی جگہ شادی کرنا جہا ں خاوند کو بالا دستی حاصل نہ ہو، عزت کے نقصان کا باعث بنتا ہے، بیوی اسے عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتی، جو گھریلو زندگی میں خوشگواری پیدا کرنے کے لیے شرط اوّل ہے
Duniya Parast Darwaish | Sheikh Saadi Ki Hikayat | دنیا پرست درویش
Duniya Parast Abid | Sheikh Saadi Ki Hikayat | دنیا پرست عابد
5 thoughts on “Farangiyo Ki Qaid | Sheikh Saadi Ki Hikayat | فرنگیوں کی قید”