ہارون الرشید کا انصاف
Haroon Rasheed Ka Insaf
بیان کیا جاتا ہے۔ بنو عباس کے مشہور خلیفہ ہارون الرشید کا ایک بیٹا ایک دن اس کے پاس ایسی حالت میں آیا کہ غصے اور رنج سے اس کا چہرہ تمتمایا ہوا تھا۔ خلیفہ نے بیٹے کی یہ حالت دیکھ تو اس سے پوچھا جان پدر! کیا بات ہے ؟ تم پریشان کیوں نظر آرہے ہو؟ شہزادے نے کہا، فلاں سپاہی کے بیٹے نے مجھے ماں کی گالی دی ہے۔ بیٹے کی یہ بات سن کر خلیفہ نے اپنے درباریوں سے پوچھا، بتاؤ ایسے مجرم کو کیا سزادی جائے؟
ایک نے کہا، ایسے ناہنجار کو قتل کر دینا چاہیے، دوسرا بولا، اس کی زبان کٹوا دینی چاہیے، تیسرے نے مشورہ دیا کہ اس سے باپ کی ساری جائیداد ضبط کر لی جائے، ہارون نے سب کے مشورے پوری توجہ سے سنے پھر اپنے بیٹے کی طرف دیکھ کر بولا، بیٹا! خدا نے ہمیں یہ اختیار دیا ہے کہ مجرم کو سخت سے سخت سزادے سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے نزدیک سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تم اسے معاف کر دو۔ یا پھر زیادہ سے زیادہ یہ کرو کہ تم بھی اسے ماں کی گالی دے دو، لیکن یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ اس سلسلے میں معمولی سی زیادتی بھی نہیں ہونی چاہیے۔ خدا ان لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو زیادتی کرتے ہیں۔
مرد اس کو نہیں کہتے جو لڑے ہاتھی سے
یہ بڑی بات خرد مندوں کے نزدیک نہیں
ہاں مگر طیش میں رکھے جو حواس اپنے درست
اس کی عزت کرو مل جائے اگر تم کو کہیں
وضاحت
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں نہایت دلکش اور موثر انداز میں صاحب اقتدار طبقے کو یہ بات سمجھانے کی کوشش فرمائی ہے کہ اگر کمزوروں اور زیردستوں سے کسی قسم کی خطا سرزد ہو جائے تو عفو و درگزر ان کے شایان شان ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ سپاہی زادے نے شہزادے کو ماں کی گالی دی تھی جسے سن کر غریب اور کمزور شخص بھی آپے سے باہر ہو جاتا ہے لیکن ہارون الرشید نے اپنے بیٹے کو مشورہ دیا کہ وہ مجرم کو معاف کر دے۔
Farangiyo Ki Qaid | Sheikh Saadi Ki Hikayat | فرنگیوں کی قید
Duniya Parast Darwaish | Sheikh Saadi Ki Hikayat | دنیا پرست درویش
4 thoughts on “Haroon Rasheed Ka Insaf | Sheikh Saadi Ki Hikayat | ہارون الرشید کا انصاف”