ہیروشیما کی تباہی - Hiroshima Ki Tabahi

Hiroshima Ki Tabahi | ہیروشیما کی تباہی 

ہیروشیما کی تباہی 

 

6 اگست کی صبح کو ہیروشیما کی فضا ہوائی حملہ کے الارم سے گونج اٹھی ـ شہرکی آبادی پناہ گاہوں میں چھپ گئی۔ سڑکوں پر ٹریفک رک گئی۔ لوگوں کے کان ہوائی جہاز کی بھنبھناہٹ پر لگے تھے۔ شہر پر کوئی ہوائی جہاز دکھائی نہ دیا۔ کچھ دیر بعد خطرہ دور ہو جانے کا الارم گونجا۔ لوگ پناہ گاہوں سے نکل آئے ۔ سڑکوں پر ٹریفک رواں ہوگئی۔ اتنے میں طیارہ شکن توپوں کی گرج سنائی دی۔ لوگوں نے آسمان کی طرف دیکھنا شروع کیا۔ تین ہوائی جہاز انتہائی بلندی پر طیارہ شکن توپوں کی زد سے باہر پرواز کر رہے تھے۔ یہ جہاز عین شہر کے اوپر پہنچے تو ایک جہاز نے شوخ دھاریوں والا پیرا شوٹ نیچے پھینکا ۔ طیارے مڑے اور خلا میں غائب ہو گئے ۔ رنگ برنگا پیراشوٹ آہستہ آہستہ نیچے اتر تا رہا۔ یہاں تک کہ اچانک آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی چک پیدا ہوئی۔ کسی دھماکہ کے بغیر بلند و بالا عمارات ماچس کی ڈبیوں کی طرح اڑ گئیں ۔ دھوئیں اور غبار نے شہر کو اپنے لپیٹ میں لے گیا۔ ایک ہی ثانیہ میں پوراشہر ملیا میٹ ہوگیا۔ ایک لاکھ شہری بھسم ہو چکے تھے۔ یہ پہلا ایٹم بم تھا!

گزشتہ پچاس برس میں اس بم کی تباہ کاریوں کی ہولناک داستان کئی مرتبہ دھرائی گئی ہے ۔ ایٹم بم کی ہولناکیوں سے انسان کا دل آج بھی دہل جاتا ہے۔ اس خوفناک ایجاد نے دنیا کی سیاست، سائنسی تحقیقات اور تاریخ کا رخ موڑ دیا ۔ آنجہانی آئن سٹائن امریکہ کے ان سائنس دانوں میں تھے جنہوں نے صدر روز وبلیٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ ایٹم بم بنانے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں ۔ مگر جب اس نے ہیروشیما پر ایٹم بم گرانے کی خبر سنی تو بلبلا اٹھا اور اس بم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والوں میں شامل ہوگیا۔ ڈاکٹر جے رابرٹ اوپن ہیمر نے جن کی قیادت اور ذہانت سے دنیا کا پہلا ایٹم بم وجود میں آیا۔ ہیمر نے تجرباتی بم کا دھما کہ دیکھا تو بے اختیار پکاراٹھے۔

میں ہلاکت بن گیا ہوں ۔ دنیا کو تباہ کر کے رکھ دینے والا 6 اگست 1945 ء کو ہیروشیما پر اور 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم پھینکنے کی خبروں سے اوپن ہیمر کو اس قدر صدمہ پہنچا کہ علی الاعلان ایٹم بم اور اسی سیاسیات کی مذمت کرنے لگا ۔ امریکی سیاستدانوں نے پوری کوشش کی کہ اسے داؤ پرکھینچ لائیں مگر انسانیت کا ضمیر اس کی حمایت پر آگیا۔ اسے ایٹمی توانائی کمیشن سے نکال دیا گیا۔ اس سے ماہرین نفسیات کو ایک دلچسپ موضوع مل گیا۔

ایک سائنسدان خود ایٹم بم بناتا ہے اور پھر خود ہی اس کی اتنی مخالفت کرتا ہے کہ اپنے مستقبل اور زندگی کو خطرے میں ڈال لیتا ہے۔ آخر کیوں؟ ماہرین نفسیات نے اس پیچیدہ سوال کا جواب یہ دیا کہ ڈاکٹر اوپن ہیمر اور ان جیسے لوگ جاپانیوں کے قتل عام کا مجرم اپنی ذات کو سمجھتے ہیں اور ان کا مجرم ضمیر احساس جرم یا احساس ندامت سے نجات حاصل کرنے کے لئے اپنی مذمت پر اتر آیا ہے کہ اسی طرح اسے قدرے سکون مل جاتا ہے۔

 

 

مزید پڑھیں

خشخاش کے فوائد-Khashkhas k fawaid

Yahoodi Kay Haq Mein Qazi Shari Ka Faisla | یہودی کے حق میں قاضی شریح کا فیصلہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *