شاعر چوروں کی بستی میں
Shaer Choroo Ki Basti Main
بیان کیا جاتا ہے، ایک شاعر انعام و کرام حاصل کرنے کی توقع لے کر چوروں کے سردار کے پاس گیا۔ اس نے شاعر کا قصیدہ سن کر حکم دیا کہ اس کے کپڑے اتار لو اور بستی سے باہر نکال دو چنانچہ چوروں نے ایسا ہی کیا۔
ننگ دھڑنگ شاعر مکان سے باہر نکلا تو گلی کے کتے بھونکتے ہوئی اس کی طرف لپکے۔ اس نے انھیں ڈرانے کے لیے پتھر اٹھانا چاہا، لیکن برف باری سے پتھر جمے ہوئے تھے۔ یہ حالت دیکھ کر شاعر چلا یا، یہ کیسے ظالموں کی بستی ہے کہ انھوں نے کتوں کو کھول رکھا ہے اور پتھروں کو باندھ دیا ہے۔ ؎
چوروں کا سردار کھڑکی سے یہ ماجرا دیکھ رہا تھا۔ اس نے شاعر کی یہ بات سنی تو کہا، مجھ سے کچھ مانگ شاعر نے کہا، میرے لیے یہی مہربانی کافی ہے کہ تو میرے کپڑے لوٹا دے۔
انسان کو انساں سے بھلائی کی ہے امید
گریہ نہیں ممکن تو نہ پہنچا مجھے آزار
9 thoughts on “Shaer Choroo Ki Basti Main | Sheikh Saadi Ki Hikayat | شاعر چوروں کی بستی میں”