Be Hunar Pehlwan | Sheikh Saadi Ki Hikayat

Be Hunar Pehlwan | Sheikh Saadi Ki Hikayat | بے ہنر پہلوان

بے ہنر پہلوان

Be Hunar Pehlwan

 

بیان کیا جاتا ہے،ایک پہلوان اپنی شہ زوری کے باوجود مفلسی کا شکار تھا۔ اپنے وطن میں باعز ت روزی حاصل کرنے میں اسے ناکامی ہوئی تو ایک دن اس نے اپنے باپ سے پردیس جانے کی اجازت مانگی۔ باپ نے اسے سمجھایا کہ صرف طاقتور ہونا ایسی بات نہیں ہے جس کے باعث تو پردیس میں کامیابی حاصل کر سکے۔ پانچ افراد ایسے ہیں۔ جنھیں سفر راس آتا ہے۔ ایک امیر کبیر سوداگر۔ دوسراخوش آواز مغنی تیسرا عالم۔ چوتھا خوب رو اور پانچواں وہ شخص جو کوئی ہنر جانتا ہو۔

پہلوان نے باپ کی نصیحت کو بے دلی سے سنا اس نے سفر کرنے کے فوائد بیان کیے، اپنی مجبور یوں اور محرومیوں کا حال سنایا اور دعا کرتے رہنے کی درخواست کر کے روانہ ہو گیا۔

چلتے چلتے یہ پہلوان ایک بڑے دریا کے کنارے پہنچا۔ دوسری طر ف جانے والے مسافر کرایہ ادا کر کے کشتی میں سوار ہو رہے تھے۔مفلس پہلوان نے خوشامد اور ملاحوں کی تعریف کر کے کشتی میں سوار ہونا چاہا لیکن وہ مفت کا بوجھ کشتی پر لادنے کے لیے راضی نہ ہوئے اور اسے کنارے پر چھوڑ کر لنگر اٹھا دیا۔

کشتی زیادہ دور نہ گئی تھی کہ پہلوان کے دماغ میں ایک ترکیب آئی۔ اس نے ملاحوں سے کہا، اگر تم مجھے دریا کے پار پہنچا دو تو میں تمھیں اپنی یہ پوشاک دے دوں گا جو پہنے ہوئے ہوں۔ ملاح لالچ میں آ گئے اور کشتی کا رخ موڑ کر کنارے پر لے آئے۔ پہلوان نے آگے بڑھ کر ایک ملاح کا گر بیان پکڑ لیا اور پیٹنا شروع کر دیا اس کا ساتھی اسے چھڑانے آیا تو اس کی بھی خوب مرمت کی اور یوں انھیں مجبور کر دیا کہ وہ اسے کشتی میں سوار کر لیں۔

ملاحوں نے پہلوان کو کشتی میں بٹھا تو لیا لیکن اس سے بدلہ لینے کی فکر میں رہے۔ دوسری طرف پہلوان اپنے زعم میں یہ بات بھول گیا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی کی ہو تو اس سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ موقع ملے تو ایسا شخص بدلہ لیے بغیر نہیں رہتا چنانچہ اسے اپنی غفلت کا خمیازہ بھگتنا پرا۔

ہوا یہ کہ کشتی قدیم زمانے کی ایک ٹوٹی پھوٹی عمارت کے قریب سے گزری تو ملاحوں نے چپو روک لیے اور مسافروں سے کہا کہ کشتی میں کچھ خرابی پیدا ہو گئی ہے۔ اگر کوئی شہ زور شخص عمارت کے منارے پر چڑھ کر کشتی کا لنگر تھامے رکھے تو ہم مرمت کر لیں۔

پہلوان نے خیال کیا کہ اپنی شہ زوری دکھانے کا یہ نادر موقع ہے۔ وہ لنگر کارساہاتھ پر لپیٹ کر فوراً منارے پر چڑھ گیا۔ ملاحوں نے جھٹکا مار کر رسا اس کے ہاتھ سے چھڑایا اور کشتی کو تیزی سے آگے لے گئے۔ پہلوان منھ دیکھتا رہ گیا۔

دو دن اور دو راتیں بے چارہ اسی منارے پر بھوکا پیاسا بیٹھا رہا۔ پھر کچھ نقاہت اور کچھ نیند کے غلبے سے دریا میں گر پڑا۔ یہ موت کا سمان تھا۔ لیکن ابھی زندگی باقی تھی۔ دریا کی لہروں نے اچھال کر کنارے پر پھینک دیا اور یوں اس کی جان بچ گئی۔

اللہ پاک کی خاص مہربانی سے پہلوان صاحب ڈوب کر مچھلیوں کی خوراک بننے سے تو بچ گئے لیکن بھوک پیاس اور بے چارگی کا عالم جوں کاتوں رہا۔ قدرت نے یہ مسئلہ یوں حل کیا کہ اتفاق سے سواد گروں کا ایک قافلہ ادھر سے گزرا اور اس نے خاص اس جگہ قیام کیا جہاں پہلوان موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا تھا۔

یہ جگہ ایسی ویران، سنسان تھی کہ قافلے والے ڈاکا پڑنے کے اندیشے میں مبتلا ہو گئے۔ پہلوان نے قرائن سے یہ بات معلوم کر لی اور ان سے کہا کہ ” اگر تم لوگ مجھے اپنے ساتھ لے لو تو میں تمہاری حفاظت کا فرض انجام دوں گا۔ قافلے والوں کو یہ موٹا تازہ شخص اس کام کے لیے موزوں نظر آیا۔ چنانچہ انھوں نے اسے ساتھ لے لی اس کی معقول تنخواہ مقرر کر دی اور کھانے پینے کو عمدہ عمدہ چیزیں دیں

پہلوان نے خیال کیا کہ قدرت مہربان ہوئی اور اس کی بے روز گاری کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو گیا۔ لیکن یہ قافلہ جب اگلے پڑاؤ پر رکا تو ایک بوڑھے سوداگرنے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ بھائیو! مجھے تو یہ شخص ڈاکوؤں کا ہمراہی لگتا ہے۔ لازمی طور پر یہ اس لیے ہمارے ساتھ ہوا کہ موقع پاتے ہی اپنے ساتھیوں کو بلا لے اور وہ ہمارا سامان لوٹ کر لے جائیں۔

جس وقت بوڑھا سوداگریہ باتیں کر  رہا تھا، پہلوان غفلت کی نیند سویا ہوا تھا، قافلے والوں نے اپنے بزرگ کی رائے کو درست قرار دیا اور اپنا سامان سمیٹ کر روانہ ہو گئے۔ پہلوان دوسرے دن اس وقت بیدار ہوا جب مصیبت کا آفتاب سوانیزہ بلند ہو چکا تھا۔

اب وہ پھر پہلی سی پریشانی کا شکار تھا۔ بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ مصیبت میں گھر گیا تھا۔ اسے اب یہ بھی معلوم نہ تھا کہ اپنے وطن سے کتنی دور اور کس علاقے کے دشت غربت میں ہے۔ لیکن زندگی باقی ہو تو غیب سے سامان پیدا ہو جاتا ہے اس بار پہلوان کی جان اس طرح بچی کہ ایک شہزادہ شکار کھیلتا ہوا اس طرف آ نکلا اور اس کی پریشانیوں سے آگاہ ہو کر انعام و اکرام سے اس کی دلجوئی کی اور اپنے لشکر کا ایک آدمی اس کے ساتھ بھیج دیا کہ اسے اس کے وطن پہنچا دے اور یوں پہلوان صاحب جان بچی سو لاکھوں پائے خیر سے بدھو گھر کو آئے کے مصداق اپنے وطن پہنچے۔

باپ سے ملاقات ہوئی تو اس نے اپنی نصیحت یاد دلائی لیکن چونکہ شہزادے کی مہربانی سے پہلوان کے پلے میں تھوڑی بہت پونجی تھی اس لیے اس نے ڈینگ ماری کہ میں ناکام نہیں کامیاب لوٹا ہوں۔

باپ نے کہا بیٹے! تیر ی یہ کامیابی محض حسن اتفاق ہے ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ پردیس میں انسان کا اصل جو ہر ہی کام آتا ہے۔ پھر اس نے ایران کے بادشاہ کا ذکر کر کے یہ قصہ سنایا۔

بیٹے! تو نے سنا ہو گا کہ ایران کا ایک بادشاہ جس کے پاس بہت ہی قیمتی نگینے والی ایک انگوٹھی تھی، ایک با سیر کے لیے نکلا تو اس نے عضد الدولہ کے مقبرے کے گنبد سے وہ انگوٹھی لٹکا دی اور اپنے ہمراہیوں سے کہا کہ جو شخص اس انگوٹھی میں سے تیر گزار دے گا اسے انعام و کرام کے علاوہ یہ انگوٹھی بخش دی جائے گی۔

لشکر میں نامی گرامی تیرا انداز موجود تھے۔ سب نے اپنی سی کر دیکھی لیکن کسی کا تیر بھی انگشتر ی میں سے نہ گزرا۔ ذرا فاصلے پر ایک بچہ تیر کمان سے کھیل رہا تھا۔ اس نے جو شرفا کو نشانہ بازی کرتے دیکھا تو یونہی تفریح کے طور پر نشانہ باندھ کر تیر چلایا اور اس کا تیر انگوٹھی میں سے گزر گیا۔ سو اے پسر، اس کامیابی کو پانی کامیابی خیال نہ کر۔

 

کبھی اک مرد دانا بھی غلط بیر کرتا ہے نہ
کام آتا ہے علم اس کا نہ کام آتی ہے عقل اس کی
کبھی ایک طفل ناداں پیش کرتا ہے ہنرایسا
کہ کر سکتے نہیں وہ کام مل کر سارے دانا بھی

 

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے گلستاں کی اس طویل حکایت میں یہ سبق دیا ہے کہ خدا کی عطا کردہ کسی خاص سفت یا علم و ہنر کے بغیر سچی کامیابی ممکن نہیں انھوں نے صرف طاقت اور ہونے کو رد کر دیا ہے اور یہ ایک ایسا لطیف نکتہ ہے کہ اگر اسے زندگی کے تمام پہلوؤں پر پھیلا دیا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ صرف طاقت کو کامیابی کی ضمانت خیال کرنا دراصل ایک وحشیانہ اور جاہلانہ نظریہ ہے۔

 

 

 

Behtareen Tadbeer | Sheikh Saadi Ki Hikayat | بہترین تدبیر

Bad Awaz Qari | Sheikh Saadi Ki Hikayat | بد آواز قاری

104 thoughts on “Be Hunar Pehlwan | Sheikh Saadi Ki Hikayat | بے ہنر پہلوان

  1. You really make it seem so easy with your presentation but
    I to find this topic to be really something which I feel I might never understand.

    It kind of feels too complicated and very broad for me.

    I am having a look forward in your subsequent post,
    I will try to get the hold of it! Najlepsze escape roomy

  2. Spot on with this write-up, I truly believe that this site needs a lot more attention. I’ll probably be returning to read through more, thanks for the information.

  3. When I initially commented I seem to have clicked the -Notify me when new comments are added- checkbox and now every time a comment is added I recieve four emails with the exact same comment. Perhaps there is a way you can remove me from that service? Thank you.

  4. I wanted to thank you for this fantastic read!! I absolutely loved every bit of it. I have got you book-marked to check out new stuff you post…

  5. Everything is very open with a really clear description of the issues. It was definitely informative. Your website is very useful. Many thanks for sharing!

  6. I blog often and I genuinely thank you for your content. This article has really peaked my interest. I am going to bookmark your website and keep checking for new information about once a week. I subscribed to your Feed as well.

  7. Nice post. I learn something totally new and challenging on blogs I stumbleupon on a daily basis. It will always be useful to read articles from other authors and practice something from their sites.

  8. Howdy! I could have sworn I’ve been to your blog before but after looking at many of the posts I realized it’s new to me. Anyhow, I’m definitely pleased I found it and I’ll be bookmarking it and checking back frequently!

  9. Pingback: dultogel 4d
  10. Pingback: find more
  11. Hey! Do you know if they make any plugins to help with Search Engine Optimization? I’m trying to get my website to rank for some targeted keywords but I’m not seeing very good gains.

    If you know of any please share. Cheers! I saw similar text
    here: Eco bij

  12. Fairly, the important thing to the dichotomy is that this: if some Descartes or different held up a dwell fish by its tail and pronounced to you, above the flapping and lunging of the determined creature: “This is a machine!”, then we would have a severe drawback in your hand.

  13. Let’s peer a number of decades into the way forward for space travel to have a look at an antimatter spacecraft and find out what antimatter actually is and how we would use it for an advanced propulsion system.

  14. In truth, their scientific identify, Procyon lotor, actually means “washing bear.” Yet food-washing isn’t a natural behavior amongst animals, which led researchers on the London Zoo in 1961 to look into whether these raccoons – identified to hold rabies and roundworm – actually are as sanitary as they act.

  15. However, these fees are typically only collected if the capital introduction firm or private placement broker is successful is being able to place angel investment capital with your business while concurrently remaining within the letter of the law as it relates to marketing your business to third party investors.

  16. A hyper-efficient decentralized crypto marketplace built on Sui. Turbos finance Sui Trade Trade any crypto on Sui. Best prices are offered through aggregating liquidity.

  17. Buy and sell Bitcoin, Ethereum, NoOnes and other cryptocurrencies Peer-to-Peer on NoOnes. Secure, fast, and user-friendly transactions on a trusted platform.

  18. See the following web page to get started, and learn what on-line relationship is like, find out how (and if) it works and get some helpful recommendations on making your on-line dating experience secure and successful.

  19. Hey there! Do you know if they make any plugins to assist with Search
    Engine Optimization? I’m trying to get my website to rank for some targeted keywords but I’m
    not seeing very good gains. If you know of any please share.
    Thank you! I saw similar article here: Coaching

  20. Pingback: Big Bass Bonanza
  21. Based on the FBI’s “Hoffex Memo,” an inside report ready six months after Hoffa’s disappearance, the top suspects within the murder had been Charles “Chuckie” O’Brien, an in depth good friend whom Hoffa raised as a son, and Frank “The Irishman” Sheeran, a longtime Hoffa pal and recognized Mafia hit man.

  22. As an example, as happened in Troy, NY in April 27, 1953 when a thunderstorm rained down fallout there, from a nuclear take a look at in Nevada two days earlier, that produced readings as much as a thousand times greater than normal background radiation, equivalent to readings taken solely 200 miles away from the take a look at site in Nevada.

  23. I totally agree, I’ve seen a very similar discussion on ho88 that really helped me see things from a different point of view. It’s definitely worth exploring.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *