Darwaish Aur Zalim Sipahi | Sheikh Saadi Ki Hikayat

Darwaish Aur Zalim Sipahi | Sheikh Saadi Ki Hikayat | درویش اور ظالم سپاہی

درویش اور ظالم سپاہی

Darwaish Aur Zalim Sipahi

 

کہتے ہیں، ایک ظالم اور بے رحم سپاہی نے ایک درویش کے سر پر پتھر مارا۔ درویش نے اس کی طرف دیکھا اور اسے صاحب اختیار اور طاقت ور پایا تو خاموش ہو رہا۔ لیکن وہ پتھر سنبھال لیا جو سپاہی نے اس کےسر پر مارا تھا۔

بیان کیا جاتا ہے۔ کچھ عرصے بعد اس ظالم سپاہی پر خدا کا قہر نازل ہوا۔بادشاہ کسی بات پر اس سے ناراض ہو گیا اور اس نے اسے ایک کنویں میں قید کر دیا اتفاق سے ایک دن وہی درویش اس کنویں کے قریب سے گزرا جس میں سپاہی کو قید کیا گیا تھا۔ درویش نے اپنے دشمن کو اس حالت میں دیکھا تو وہی پتھر اپنی جھولی سے نکالا اور سپاہی کے سر پردے مارا۔

سپاہی دردسے بلبلا اٹھا اور اوپر منھ اٹھا کر درویش سے کہا۔ بندہ خدا تو نے ناحق مجھے کیوں مارا؟ درویش نے جواب دیا، میں نے تجھے ناحق ہر گز نہیں مارا مجھے پہچان میں وہی ہوں جس کے سر پر تو نے بے وجہ پتھر مارا تھا۔ اور یہ پتھر بھی وہی ہے جو میرے سر پر لگا تھا۔ اس وقت تو صاحب اختیار تھا اور میں مجبور تھا۔ اب خدا نے تجھے اس حالت کو پہنچایا تو بدلہ اتارنے کا موقع ملا۔

 

ہاتھ میں نااہل کے گرہو زمانہ اقتدار
تو اگر عاقل ہے شیوہ صبر کا کر اختیار
پنجہ، فولاد اگر رکھتا نہیں خاموش
عافیت بے ظلم سہنے میں، بروں کو کچھ نہ کہہ
ہاں اگر تقدیر ظالم کو کرے خوارو زبوں
توڑ اس کی ہڈیاں بڑھ کر بہا دے اس کا خوں

 

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں انتقام کی اہمیت ظاہر کی ہے۔ اگرچہ درگزر اور معاف کر دینے کی برکتوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ازروئے اخلاق بھی یہ بات ضروری ہے کہ دشمن سے انتقام لیا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے ظالم کی حوصلہ شکنی اور دیکھنے والوں کو عبرت حاصل ہوتی ہے کہ برے کا انجام خراب ہوتا ہے۔ ہاں اس سلسلے میں یہ بات ضروری ہے کہ طاقت فراہم کیے بغیر دشمن کو نہیں للکارنا چاہیے۔

 

 

 

Buro Se Acha Salook | Sheikh Saadi Ki Hikayat | بروں سے اچھا سلوک

Burai Ka Sadebab | Sheikh Saadi Ki Hikayat | برائی کا سد باب

7 thoughts on “Darwaish Aur Zalim Sipahi | Sheikh Saadi Ki Hikayat | درویش اور ظالم سپاہی

  1. Pingback: หวยไทย
  2. Pingback: chat room

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *