فقیر کی دولت
Faqeer Ki Daulat
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک فقیر نے کوڑی کوڑی اکٹھی کر کے کا فی مال جمع کر لیا تھا۔ اتفاقاً یہ بات ملک کے بادشاہ کو بھی معلوم ہو گئی۔ اس نے فقیر کو بلوایا اور اس سے کہا کہ جنگی اخراجات کے لیے ان دنوں ہمیں روپے کی بہت ضرورت ہے۔ مناسب ہو گا کہ اپنی جمع ٍپونجی ہمیں دے دو۔ ہم بعد میں ادا کر دیں گے۔
فقیر نے کہا، عالی جاہ ! یہ بات کسی طرح بھی مناسب نہیں کہ ملک کا بادشاہ ایک ایسے فقیر کے مال پر نظر رکھے جس نے در در پھر کر خیرات مانگی ہے۔ بادشاہ نے کہا۔ کوئی بات نہیں تیرا یہ ناپاک مال ہم ناپاک جگہ ہی خرچ کریں گے۔ فقیر پھر بھی مال دینے پر رضامند نہ ہوا۔ اب بادشاہ نے حکم دیا کہ اس کا سارا مال زبردستی چھین لیا جانے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔
گر نہ نکلے کام نرمی سے تو نازیبا نہیں
ایسے ناداں کو سزا دیجیے ملامت کیجیے
صرف جو کرتا نہیں مال اپنا اپنی ذات پر
لازمی یہ ہے اسے محروم نعمت کیجیے
وضاحت
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں دو باتیں بیان کی ہیں ایک تو یہ کہ روپیہ جائز طریقے سے حاصل کیا ہوا ہویا ناجائز طریقے سے، بہر حال اپنی مادی قیمت رکھتا ہے اور کسی برائی کے خاتمے کی کوشش میں مشکوک مال خرچ کرنا خلاف عقل نہیں دوسرے یہ کو جو لوگ مال کو صرف سنبھا ل کر رکھنے کی چیز سمجھتے ہیں اس سے فائدہ نہیں اٹھا تے ان سے ان کا مال زبردستی چھین لیا جاتا ہے۔
7 thoughts on “Faqeer Ki Daulat | Sheikh Saadi Ki Hikayat | فقیر کی دولت”