اسلامی واقعات ماں کی گود میں گفتگو (www.ngthoughts.com)

اسلامی واقعات: ماں کی گود میں گفتگو

اسلامی واقعات: ماں کی گود میں گفتگو
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
 تین بچوں کے سوا کسی نے ماں کی گود میں گفتگو نہیں کی ، عیسی بن مریم ( علیہ السلام ) اور صاحبِ جریج ۔ جریج ایک عابد شخص تھا، جس نے ایک عبادت خانہ بنا رکھا تھا ۔ ایک دن وہ اس میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اس نے کہا : اے جریج ! تو اس نے دل میں کہا : یا اللہ ! ایک طرف ماں ہے اور ایک طرف نماز ۔ چنانچہ وہ نماز میں لگا رہا حتی کہ اس کی ماں واپس چلی گئی ۔ دوسرے دن پھر اس کی ماں آئی اور اس نے پکارکر کہا : اے جریج ! تو اس نے دل میں کہا : یا اللہ ! ایک طرف ماں ہے اور ایک طرف نماز ۔ آخر وہ نماز میں لگا رہا ( اب اس کی ماں کے منہ سے بد دعا نکل گئی) کہنے لگی : یا اللہ اسے موت نہ دینا جب تک کہ یہ کسی بد کار عورت کا منہ نہ دیکھ لے ۔
اُدھر بنی اسرائیل میں جریج اور اس کی عبادت کا چرچا ہونے لگا ۔ اُن میں ایک بد کار عورت تھی جس کے حسن وجمال کو بطور مثال بیان کیا جاتا تھا ۔ وہ کہنے لگی : اگر تم چاہتے ہو تو میں اسے پھنساؤں ؟ چنانچہ اس نے اپنے آپ کو جریج پر پیش کیا لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوا ۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے عبادت خانہ کے پاس ٹھہرا کرتا تھا اور اس نے اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دیا ۔ چرواہے نے اس سے صحبت کی تو وہ حاملہ ہو گئی ۔ پھر جب بچہ پیدا ہوا تو کہنے لگی : یہ جریج کا بیٹا ہے ۔ لوگ آئے ، جریج کو عبادت خانہ سے باہر نکال کر عبادت خانہ کو منہدم کردیا اور جریج کی پٹائی کرنے لگے ۔ جریج نے پوچھا : کوئی بات تو بتاؤ ؟ وہ کہنے لگے: تو نے اس فاحشہ سے زنا کیا اور اب تو اس کے بچہ بھی پیدا ہو چکا ہے ۔ جریج نے کہا : وہ بچہ کہاں ہے ؟ لوگ بچہ ے آئے ۔ تو جریج نے کہا : ذرا ٹھہرو میں نماز پڑھ لوں ۔ پھروہ نماز سے فارغ ہوکر بچہ کے پاس آیا ۔ اس کے پیٹ میں کچوکا دیا اور کہا : بچے ! بتاؤ تمھارا باپ کون ہے ؟ بچہ بول اٹھا : فلاں چرواہا ہے ۔ پھر تو لوگ جریج کے پاس آکر اسے بوسے دینے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تمھارے لئے سونے کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں۔ جریج نے کہا : نہیں۔ بس ایسا ہی مٹی کا بنا دو۔ چنانچہ انھوں نے عبادت خانہ بنا دیا-
( تیسرا واقعہ ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ ( اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں ( بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت ) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی ( جسے اس کے مالک مار رہے تھے ) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔
(صحیح البخاری،أحادیث الأنبیاء باب قول اﷲ تعالیٰ (وَاذْکُرْفِیْ الْکِتَابِ مَرْیَمَ):3436، مسلم،البر والصلہ،باب تقدیم بر الوالدین علی التطوع بالصلاۃ وغیرہا: 2550) 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *