Mard e Shuja | Sheikh Saadi Ki Hikayat

Mard e Shuja | Sheikh Saadi Ki Hikayat | مرد شجاع

مرد شجاع

Mard e Shuja

 

بیان کیا جاتا ہے کہ ایک مرد شجاع تاتاریوں کے ساتھ لڑتے ہوئے زخمی ہو گیا۔ زخم کاری تھا۔ معمولی علاج سے افاقہ نہ ہوا تو اس کے ایک دوست نے کہا کہ فلاں سودا گر کے پاس نوش دارو ہے۔ مناسب ہے اس سے سوال کر۔ یہ دوا مل گئی تو امید ہے تو جلد شفا یاب ہو جائے گا۔

جس سوداگر کےپاس نوش دارو تھی وہ بہت کنجوس تھا۔ اس کی یہ حال تھا کہ آفتاب ایک روٹی ہوتا اور اس کے دستر خوان پر رکھ دیا جاتا تو دنیا قیامت تک روشنی کو تر ستی رہتی۔ زخمی سپاہی نے اپنے دوست سے کہا کہ بھائی اگر میں اس کنجوس مکھی چوس سے سوال کروں تو معلوم نہیں وہ نوش دارو دے گا بھی یا نہیں اور اگر دے بھی دے گا تو معلوم نہیں کہ مجھے شفا بھی ہو گئی یا نہیں۔ میں تو خیال کرتا ہوں کہ کمینے شخص کے سامنے ہاتھ پھیلانا بہت بڑی ذلت ہے۔

 

کمینے سے نہ رکھ امید ہرگز چارہ سازی کی
ترے حصے میں آئے گا نہ ہرگز التفات اس کا
اگر کچھ مل بھی جائے پھر بھی رسوائی کا ساماں ہے
تری جاں کا زیاں ہے تحفہ قند و نبات اس کا

 

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں سوال کرنے کا ایک بڑی کمزوری ثابت کیا ہے۔ اور ان کی یہ بات دراصل اسلامی فلسفہ اخلاق کی تشریح ہے۔ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوا ل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں۔ کہ سوال کرنا یوں بھی غلط ہے اور کمینے کے آگے ہاتھ پھیلانا تو بہت ہی بڑی ذلت ہے۔ یہاں یہ بات سمجھنے کے قابل ہے کہ اسلامی فلسفہ اخلاق میں کمینے اور شریف کا وہ تصور ہر گز نہیں ہے جو دیگر اقوام بالخصوص ہندوؤں میں ہے کہ ایک طبقہ نسلی اور خلقی طور پر شریف اور دوسرا طبقہ کمین ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے تخصیص انسانوں کے اعمال و افعال کی بنیاد پر پیدا ہوتی ہے سود اگر کو اس کے کنجوس ہونے کی بنا پر کمینہ کہا گیا ہے۔

 

 

 

Mard e Azad | Sheikh Saadi Ki Hikayat | مرد آزاد

Luqman Aur Danayi | Sheikh Saadi Ki Hikayat | لقمان اور دانائی

11 thoughts on “Mard e Shuja | Sheikh Saadi Ki Hikayat | مرد شجاع

  1. Pingback: blote tieten
  2. Pingback: play b52club
  3. Pingback: เน็ต AIS
  4. Pingback: Sevink Molen
  5. Pingback: live show

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *