Nalaik Shagird Ka Anjam | Sheikh Saadi Ki Hikayat

Nalaik Shagird Ka Anjam | Sheikh Saadi Ki Hikayat | نالائق شاگرد کا انجام

نالائق شاگرد کا انجام

Nalaik Shagird Ka Anjam

 

بیان کیا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں ایک پہلوان اپنے فن میں بہت ماہر تھا۔ جو پہلوان بھی اس کے مقابلے پر آتا تھا، وہ اسے مار گراتا تھا۔چنانچہ اس کی اس قابلیت اور مہارت کی وجہ سے بادشاہ اس کی بہت عزت کرتا تھا۔ یہ نامی پہلوان بہت سے نوجوانوں کو کشتی لڑنے کا فن سکھا یا کرتا تھا۔ ان میں سے ایک نوجوان کو اس نے اپنا شاگرد خاص بنایا تھا اور اسے وہ سارے داؤ پیچ سکھا دبے تھے جو اسے آتے تھے۔ احتیاط کے طور پر بس ایک داؤ نہ سکھایا تھا۔

زمانہ اسی طرح گزرتا رہا۔ نامی گرامی پہلوان بوڑھا ہو گا اور اس کا چہیتا شاگرد اپنے وقت کا سب سے بڑا پہلوان بن گیا۔ شرافت کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے استا د کا یہ احسان مانتا کہ اس نے اسے اپنا ہنر سکھا کر ایسا قابل بنا دیا لیکن وہ کچھ ایسا بد فطرت تھا کہ ایک دن اس نے بادشاہ کے دربار میں یہ بڑ ہانکی کہ بے شک میرا استاد بزرگی میں مجھ سے زیادہ ہے لیکن طاقت اور کشتی لڑنے کے فن میں اب میں اس سے بڑھ کر ہوں۔

بادشاہ کو اس کی یہ بات بہت ناگوار گزری۔ اس نے حکم دیا کہ استاد اور شاگرد کشتی لڑیں تاکہ یہ فیصلہ ہوسکے کہ ان دونوں میں کون بڑا ہے۔ چنانچہ ایک میدان میں اکھاڑا تیار کیا گیا۔ اور استاد اور اس کا شاگرد کشتی لڑنے کے لیے اکھاڑے میں اترے نوجوان شاگرد اپنی طاقت کے نشے جھومتا ہوا استاد کے سامنے آیا۔ یوں لگتا تھا کہ اگر لوہے کہ پہاڑ بھی اس کے سامنے ہو تو وہ اسے اکھاڑ کر پھینک دے گا لیکن جب اس نے استاد سے ہاتھ ملایا اور کشتی شروع ہوئی تو استاد نے اپنا وہی داؤ آزمایا جو اس نے نالائق شاگرد کو نہ سکھایا تھا اور اسے سرسے اونچا اٹھا کر زمیں پر پٹخ دیا۔

ہر طرف سے واہ وا کے نعرے بلند ہوئے بادشاہ نے بوڑھے پہلوان کو خلعت اور بھاری انعام دیا اور نا خلف شاگرد کو خوب لعنت ملامت کی۔ وہ کہنے لگا کہ استاد صاحب صرف اس وجہ سے جیت گئے ہیں کہ انھوں نے مجھے یہ داؤ نہ سکھایا تھا جسے استعمال کر کے مجھے گرایا ہے۔

استاد صاحب نے فوراً جواب دیا، اور یہ داؤ میں نے تجھے اسی خیال سے نہ سکھایا تھا کہ اگر کبھی تو میرے مقابلے پر آ جائے تو میں اپنا بچاؤ کر سکوں دانشمندوں نے بالکل سچ کہا ہے کہ اپنے بہترین دوست کو بھی اس قابل نہیں بنانا چاہیے کہ اگر وہ کبھی مقابلے پر آ جائے تو تمہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔

 

یہ زمانے کا عجب دستور ہے
 با وفاؤں پر جفا کرتے ہیں لوگ
 جن سے سیکھیں تیر اندازی کا فن
 نوک خنجر پر انھیں دھرتے ہیں لوگ

 

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں اس سچائی کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جس طرح انسانوں میں اہلیت اور نااہلیت کا فرق ہے۔ اسی طرح کمینگی اور شرافت کا فرق ہے اور کمینے سے کچھ بعید نہیں ہوتا کہ اپنے استاد بلکہ اپنے سگے باپ کے سر پاؤں رکھنے کے لیے تیار ہو جائے۔ اس لیے دانائی کا تقاضا یہ ہے علم اور ہنر سکھاتے ہوئے بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے اور اپنی حفاظت کے خیال سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ 

 

 

 

Naiki ka Inaam | Sheikh Saadi Ki Hikayat | نیکی کا انعام

Nadan Munshi | Sheikh Saadi Ki Hikayat | نادان منشی

One thought on “Nalaik Shagird Ka Anjam | Sheikh Saadi Ki Hikayat | نالائق شاگرد کا انجام

  1. Pingback: harem77

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *