Shutar Sawaar Ki Mout | Sheikh Saadi Ki Hikayat

Shutar Sawaar Ki Mout | Sheikh Saadi Ki Hikayat | شتر سوار کی موت

شتر سوار کی موت

Shutar Sawaar Ki Mout

 

بیان کیا جاتا ہے، ایک شخص جو ننگے سر اور ننگے پاؤں تھا اور جس کے پاس سواری کا کوئی جانور بھی نہ تھا، حجاز جانے والے ایک قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ وہ اپنی دھن میں کہتا جاتا تھا کہ نہ میں اونٹ پر سوار ہوں اور نہ اونٹ کی طرح بوجھ میری پشت پر لدا ہوا ہے۔ نہ کسی ملک کا بادشاہ ہوں اور نہ کسی بادشاہ کا غلام نہ مجھے کوئی غم ستاتا ہے نہ فکر۔ آرام اور آزادی کے ساتھ زندگی گزار رہا ہوں

ایک شتر سوار نے اسے دیکھا تو کہا، اسے شخص تو اس حالت میں ہمارے ساتھ کہاں جا رہا ہے؟تیرے بھلے کی کہتا ہوں لوٹ جا راستے کی سختیاں تجھے ہلاک کر دیں گی۔ اس شخص نے شتر سوار کی بات پر کچھ توجہ نہ دی اور برابر سفر کر تا رہا۔

جب قافلہ نخلۂ محمود نامی مقام پر پہنچا تو اچانک اس شتر سوار کو معمولی سی تکلیف ہوئی اور وہ مرگیا۔ اس کی موت کی خبر مشہور ہوئی تو وہی بے نوامسافر اس کی میت کے سرہانے آیا اور کہا، ہم تو اس سختی میں زندہ ہیں لیکن تو ہر طرح کی آسائش میں رہتے ہوئے مرگیا۔

 

رک گیا تھک کے تیز رو گھوڑا
پہنچا منزل پہ اپنی، لنگڑا گدھا
مر گئے تندرست، طاقت ور
 ٹل گئی زخمیوں کے سر سے قضا

 

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ بات بتائی ہے کہ جن لوگوں کو سختیاں برداشت کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ ہمیشہ خوش و خرم رہتے ہیں۔ موت بھی ان کے پاس آتے ہوئے گھبراتی ہے۔ ان کے مقابلے میں لاڈ کے پلے ہوئے فکروں اور غموں میں بھی گھرے رہتے ہیں اور ان کی عمریں بھی کم ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس حکایت میں یہ سبق بھی ہے کہ دنیاوی اسباب کی بنا پر کوئی رائے قائم کر لینا مناسب بات نہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ حفاظت کا معقول سامان رکھنے والا تباہ ہو جاتا ہے اور بے نوا محفوظ رہتا ہے۔

 

 

 

Siha Gosh Ka Jawab | Sheikh Saadi Ki Hikayat | سیاح گوش کا جواب

Sangdil Dako | Sheikh Saadi Ki Hikayat | سنگدل ڈاکو

One thought on “Shutar Sawaar Ki Mout | Sheikh Saadi Ki Hikayat | شتر سوار کی موت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *